thumbnail

کیا اِنٹرنیٹ پر سرچ کیلئے گوگل استعمال کرتے ہیں؟ تو آپ کو یہ بات یہ لازمی جان لینی چاہیئے

گوگل دنیا کا مضبوط ترین سرچ انجن ہے جس کا استعمال لاکھون کروڑوں افراد کرتے ہیں۔ لیکن گوگل پر جو مواد سرچ کیا جاتا ہے وہ اکثر غیر معیاری ہوتا ہے، ایسا ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔ یہ دعویٰ جرمنی کی Leipzig اور Bauhaus جامعیات کی مشترکہ تحقیق میں کیا گیا ہے۔ مذکورہ تحقیق ایک سال تک جاری رہی جس کے دوران گوگل کے ساتھ ساتھ سرچ انجن بنگ اور دیگر سرچ انجنز میں سرچ رزلٹس کے معیار کا موازنہ کیا گیا تھا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ گوگل پر جب کسی چیز کو سرچ کیا جاتا ہے تو زیادہ تر ٹاپ رزلٹس یا سب سے پہلے نظر آنے والے لنکس غیر معیاری مواد پر مبنی ہوتے ہیں۔ تحقیق کے دوران 7 ہزار سے زائد پراڈکٹ سرچ ٹرمز کا تجزیہ کیا گیا اور دریافت ہوا کہ گوگل اور دیگر سرچ انجنز کی جانب سے غیر معیاری مواد دکھائے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق زیادہ تر ایسی ویب سائٹس اپنے مواد کی بجائے سرچ انجن آپٹیمائزیشن (ایس ای او) پر زیادہ توجہ مرکوز کرتی ہیں۔ گوگل کی جانب سے ایس ای او کے استعمال کی روک تھام کے لیے اکثر الگورتھمز میں تبدیلیاں کی جاتی ہیں اور غیر معیاری مواد کو نیچے لے جانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ محققین نے بتایا کہ ہم نے کمپنی کو الگورتھمز کو ترتیب دیتے ہوئے ایسے مواد کی روک تھام کرتے دیکھا ہے مگر ان تبدیلیوں سے عارضی بہتری آتی ہے، جس کے بعد ایس ای او اسپامرز نئے طریقوں سے سسٹم کو شکست دے دیتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ پراڈکٹ سرچز میں تو گوگل کو اکثر شکست ہوتی ہے مگر پھر بھی وہ بنگ اور دیگر سرچ انجنز سے زیادہ بہتر کام کرتا ہے۔ تحقیق کے دورانیے کے دوران گوگل کی پراڈکٹ سرچ کا معیار بھی محققین نے بہتر ہوتے دیکھا۔
thumbnail

صارفین کے لیے واٹس ایپ چینلز میں 2024 کی پہلی بڑی اپ ڈیٹ کونسی کی گئی ہے؟

میٹا کی جانب سے واٹس ایپ چینلز کے لیے 2024 کی پہلی بڑی اپ ڈیٹ سامنے آئی ہے جو صارفین کی دلچسپی میں اضافہ کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطا ق صارفین اپنے پسند کی شخصیات، اسپورٹس اور دیگر موضوعات کی اپ ڈیٹس کو واٹس ایپ چینلز کے استعمال سے جان سکتے ہیں۔ واٹس ایپ چینلز کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے میٹا کی جانب سے اس فیچر میں مزید چیزوں کا اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ میٹا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ واٹس ایپ چینلز میں وائس نوٹس، پولز اور اضافی ایڈمنز جیسے فیچرز کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ بیان کے مطابق اب واٹس ایپ چینلز چلانے والے اپنے فالوورز کے ساتھ وائس اپ ڈیٹس شیئر کر سکیں گے جس سے انگیج منٹ میں اضافہ ہوگا۔ کمپنی نے بتایا ہے کہ واٹس ایپ صارفین کی جانب سے روزانہ 7 ارب وائس میسجز بھیجے جاتے ہیں۔ خیال رہے کہ واٹس ایپ نے چینلز فیچر جون 2023 میں متعارف کرایا تھا جو آغاز میں چند ممالک تک محدود رکھا گیا تھا مگر ستمبر میں اسے پاکستان سمیت دنیا بھر میں صارفین کے لیے پیش کر دیا گیا۔
thumbnail

ہجری سال نو کا آغاز

 

 HAPPY ISLAMIC NEW YEAR

اسلامی سال نو کا آغاز انتہائی عظیم قربانیوں کاپیامبر ہے، دیگرمذاہب کے سال نو پر رقص وسرور کی محفلیں منعقد کی جاتی ہیں، شراب کے جام چھلکائے جاتے ہیں،نوجوانوں کوشباب میں مدہوش کیاجاتا ہے،موسیقی کے سراورتال پرخواتین کے تھرکتے ہوئے جسموں کی نمائش کی جاتی ہے۔دنیاکاایک بڑاطبقہ نئے سال کے جشن میں ناچ،گانے،شراب و شباب،فحاشی،عریانی اور جنسیت میں ڈوب جاتاہے، شیطانیت اپنے عروج کے نقطہ انتہاپرہوتی ہے،عورتوں اور مردوں کااختلاط ہوتاہے ۔ جشن کایہ طریقہ یہودونصاری کاتوہوسکتاہے مگر اہل اسلام کا ہرگز نہیں۔ کیونکہ اسلام تو اختتامی سال کے آخری اور نئے سال کے پہلے ہی دن سے قربانی وایثار کادرس دیتا ہے۔ ہر نئے اسلامی سال کا آغاز ہمیں ہجرت نبوی صلی اﷲ علیہ و سلم کے عظیم واقعہ کی یاد دلا کر اس عہد کی تجدید کرتا ہے کہ اگر مسلمانوں کو اعلائے کلمۃ اﷲ کی خاطر تنگی و دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے، اہل اسلام پر ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑے جائیں ، ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا جائے تو ایسے کڑے وقت میں وہ کفر کے ساتھ رواداری والا رویہ اپناتے ہوئے اپنے عقائد ونظریات میں لچک ہرگز پیدا نہ کریں، بلکہ اپنے دین وایمان کی حفاظت میں اپنا سب کچھ لٹانا پڑے تو لٹا دیں ،لیکن اپنی استقامت میں لغزش پیدا نہ ہونے دیں۔ اہل اسلام مغربی تہذہب کے دلدادہ نہیں بلکہ پروردہ آغوش غیرت ہوتے ہیں،عصمت فروش نہیں بلکہ عفت وعصمت کے محافظ ہوتے ہیں، تہذیب وتمدن کے نام پرانسانیت کی دھجیاں نہیں اڑاتے بلکہ اخلاق کی اعلیٰ قدروں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

خالق کائنات مالک ارض و سماء اﷲ عزوجل نے جب سے زمین وآسمان کو پیدا فرمایا ہے اس وقت سے کتاب اﷲ میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے، جن میں چار مہینے حرمت والے ہیں۔ محرم الحرام بھی ان چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے، اور اسی مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی نئے اسلامی سال (سن ہجری) کاآغاز ہوتا ہے۔ اسلامی سال کے پہلے مہینے یعنی محرم الحرام کا دسواں روز یوم عاشور کی قرآن و احادیث میں بہت فضیلت بیان کی گئی ہے اس روز کے متعلق مشہور ہے کہ دس محرم الحرام کو یوم عاشورہ اسلئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس دن اﷲ ربّ العزت نے دس پیغمبروں(علیہ السلام) کو دس اعزازات عطاء فرمائے ۔ علمائے کرام کے مطابق اسی روزحضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔ حضرت ادریس علیہ السلام کومقام رفیع پر اٹھایا گیا۔حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری۔ سیدناابراہیم علیہ السلام پیداہوئے اوراسی روزرب کائنات نے انکواپنادوست (خلیل) بنایا، سیدنا ابراہیم علیہ السلام کوآگ نمرودسے بچایا گیا۔ حضرت داؤدعلیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی ،حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہی واپس ملی، حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری ختم ہوئی،حضرت موسیٰ علیہ السلام کودریائے نیل سے راستہ ملا، اور فرعون غرق کردیا گیا۔اسی روز سیدنایونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے باہر نکالے گئے ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوآسمان پراٹھا لیا گیا ، محبوب خدا سرورانبیاء احمدمجتبیٰ حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کا نور تخلیق ہوا۔ اوراسی یوم عاشورہ کے دن امام عالیٰ مقام حضرت حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جام شہادت نوش کیا ، اور اس طرح ظالم و مظلوم، حق و باطل کے درمیان اس عظیم معرکہ کو کربلا کے نام سے تاریخ نے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے محفوظ کر لیا ۔

اسلام ایثارکی تعلیم دیتاہے،حتیٰ کہ ختم ہوتاہوا اسلامی سال حضرت ابراہیم وحضرت اسماعیل علیہم السلام کی قربانیوں کی یاد تازہ کرتاہے اور نئے اسلامی سال کا پہلا دن حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور عاشورہ حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور ان کے رفقا ء کی شہادت کی یاد دلوں میں زندہ کرکے ، اسلام کی سربلندی کے لیے قربانی کا جذبہ بیدار کرتی ہے۔ قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ اﷲ کے ہاں تو انہی لوگوں کا درجہ بڑا ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے اس کی راہ میں ہجرت کی اور جان و مال سے جہاد کیا۔ ان کا ربّ انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور ایسی جنتوں کی خوشخبری دیتا ہے جہاں ان کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والے عیش کے سامان ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یقینا اﷲ تعالیٰ کے پاس خدمات کا صلہ دینے کے لئے بہت کچھ ہے‘‘(التوبہ آیت 19 تا21 )۔ سچ بات تو یہ ہے کہ ہجرت و شہادت جیسے معیاری اوصاف کے ذریعہ سے ہی اﷲ تعالیٰ او ر رسو ل اﷲ صلی اﷲ علیہ و سلم کی سچی محبت ، دین اسلام کی دعوت و اشاعت ، برائیوں کے ازالہ کے لئے پیہم کوشش، فکر آخرت اور دنیا سے بے رغبتی ممکن ہے۔ جس بندہ مومن کے اندر یہ اوصاف پروان چڑھیں اسے دنیا و آخرت کی کامیابی نصیب ہوگی۔ آنے والا ہر نیا اسلامی سال زندہ دلوں پر صراط المستقیم پر چلنے کی دستک دیتا ہے۔ اور یہ جائزہ لیتا ہے کہ ہم اﷲ تعالیٰ اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و سلم کے پسندیدہ اعمال و افعال، اورا سلام کی سربلندی کے لئے کس قدر جذبہ رکھتے ہیں۔ ہمیں اپنا محاسبہ کرتے ہوئے اچھی عادات اور مثالی اخلاق کو اپنا شعار بنانا چاہئے ، سماجی برائیوں سے اجتناب اور بری عادات کو ترق کرنا چاہیے تاکہ غیر مسلم بھی ہمارے عمدہ اخلاق سے متاثر ہوکراسلام قبول کریں۔

Twitter @Jaanbazhaseeb

https://twitter.com/JaanbazHaseeb

thumbnail

اقرارالحسن آخر کون ہے؟؟ تحریر حسیب احمد


 اقرار الحسن ایک ایسا نام ہے جس کو سنتے ہی آپ کو محب سید اقرار الحسن (اقرار الحسن سید) ایک پاکستانی ٹیلی ویژن پریزینٹر اور صحافی ہیں۔ انہوں نے کئی سالوں تک اے آر وائی نیوز میں کام کیا۔ پہلے نیوز کاسٹر تھے، اب وہ سرعام نامی پروگرام کی میزبانی کرتے ہیں۔

اقرارالحسن 29 مئی 1984 فیصل آباد، پاکستان میں پیدا ہوئے۔
اقرارالحسن نے اپنی ماسٹرز کی ڈگری گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی۔

اقرارالحسن کو بچپن ہی سے لکھنے اور پڑھنے کا شوق تھا اور اردو کی بڑے بڑے مقابلوں میں حصہ لیتے تھے اور ان انہوں نے پھر اپنی صحافت کا آغاز 2006 آمریت کے دور (مشرف) میں کیا اور شروع کے دنوں میں اے آر وائی نیوز پر بطور نیوز کاسٹر کام کیا۔
 


پھر آگے چل کر انہیں اے آر وائی نیوز پر پروگرام سرعام کا میزبان بنایا گیا اور اس پروگرام کا باقاعدہ آغاز 2012 میں ہوا۔ اقرارالحسن نے اپنے صحافتی کیریئر میں بہت سے لوگوں کو بے نقاب کیا جو کہ عوام کی زندگی کے ساتھ کھیلتے تھے۔
اقرارالحسن نے ہمیشہ پاکستان کو پہلے ترجیح دی اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اس ملک کی عوام کی آواز بن گئے اور اقتدار کے ایوانوں تک عوام کی فلاح اور ترقی کی خاطر حکمران وقت سے سوالات کیے۔


اقرارالحسن ہی وہ اینکرپرسن ہیں جس نے سندھ اسمبلی کی ناقص سیکورٹی کا پول کھول دیا اور سندھ اسمبلی میں اسلحے سمیت داخل ہوکر کرپٹ رشوت خور افسران کو ایکسپوز کیا اور گرفتار ہوئے اور عدالت سے عوام کے اگئے سرخرو ہوئے۔وطنی اور وطن سے محبت کی خوشبو آتی ہے




اقرارالحسن صرف نام نہیں وہ پورے پاکستان کی مضبوطی اور پاکستان کو عظیم و شان تعظیم بننے کا نام ہے ، وطن کی ہر مان، بہن، بیٹی اقرار الحسن کی لمبی عمر اور سلامتی کی دعائیں کرتی ہیں!!
 یقین مانیں اقرار الحسن کا نام سنتا ہوں تو میرے سامنے پاکستان کا وہ نوجوان نظر آتا ہے جو اس ملک کی آخری امنگ ہے. 


اقرار الحسن جیسے نوجوان قسمت اور صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور اپ جنتے ہیں اقرار الحسن نے سچے دل سے پاکستان کی خدمت کی ہے!!

بطور "Social Worker" انہوں نے بہت خدمت سرانجام دیں پاکستان کے لیے اور انسانیت کے لیے، ان کی تنظیم "ٹیم سرِعام" پاکستان میں ہر گلی کوچے میں عوام الناس و قوم کی خدمت میں پیش پیش ہے اور اقرار الحسن کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستانی نوجوان نسل کو ان کی ذمہ داری یاد دلاتی ہے.

اس وقت "ٹیم سرِعام" کے 20 لاکھ سے زائد جانباز اپنی مدد آپ خدمات انجام دے رہے ہیں!! ٹیم سرِعام میں کام کرنے والوں کو اقرار الحسن نے "جانباز" کا لقب دیا جس کا مطلب ہے "بہادر پاکستانی" جو ہمیشہ اپنے ملک کے لیے اپنا بہترین کردار ادا کرتے ہیں۔۔!!

اقرار الحسن نے خون عطیہ کرکے اس نیک کام کا آغاز کیا تھا اور آج ہر جانباز تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کا عطیہ کرتا ہے !! مجھے فخر ہے میں ٹیم سرعام کا پہلے روز سے حصہ ہوں،اور اقرار الحسن جیسے بہادر انسان میرا بھائی ہے ، اور میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ بطور پاکستانی مجھے اس کی خدمت کا موقع ملا یہ سب اقرارالحسن کی بدولت ہوا ہے ،اخر میں اتنا ضرور کہوں اقرار الحسن وہ ملت کا مینار ہے جس کو کوئی کبھی نہیں گراسکتا۔۔۔!!

اقرار الحسن کا ہمیشہ ساتھ دیتا رہوں گا کیوں کہ وہ بہادر اور سچا پاکستانی ہے جس نے اپنی کامیابی کا لوہا اپنی بے پنا و بے مثال خدمت سے منوایا، ایسے بہادر لیڈر صدیوں میں ایک بار پیدا ہوتے ہیں، اللہ اقرار الحسن کا حامی و ناصر ہو اور اس کی 


حفاظت فرمائے۔

تحریر: حسیب احمد 
@JaanbazHaseeb
www.twitter.com/JaanbazHaseeb 

thumbnail

اقرارالحسن آخر کون ہے؟؟ تحریر حسیب احمد


 اقرار الحسن ایک ایسا نام ہے جس کو سنتے ہی آپ کو محب سید اقرار الحسن (اقرار الحسن سید) ایک پاکستانی ٹیلی ویژن پریزینٹر اور صحافی ہیں۔ انہوں نے کئی سالوں تک اے آر وائی نیوز میں کام کیا۔ پہلے نیوز کاسٹر تھے، اب وہ سرعام نامی پروگرام کی میزبانی کرتے ہیں۔

اقرارالحسن 29 مئی 1984 فیصل آباد، پاکستان میں پیدا ہوئے۔
اقرارالحسن نے اپنی ماسٹرز کی ڈگری گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی۔

اقرارالحسن کو بچپن ہی سے لکھنے اور پڑھنے کا شوق تھا اور اردو کی بڑے بڑے مقابلوں میں حصہ لیتے تھے اور ان انہوں نے پھر اپنی صحافت کا آغاز 2006 آمریت کے دور (مشرف) میں کیا اور شروع کے دنوں میں اے آر وائی نیوز پر بطور نیوز کاسٹر کام کیا۔
 


پھر آگے چل کر انہیں اے آر وائی نیوز پر پروگرام سرعام کا میزبان بنایا گیا اور اس پروگرام کا باقاعدہ آغاز 2012 میں ہوا۔ اقرارالحسن نے اپنے صحافتی کیریئر میں بہت سے لوگوں کو بے نقاب کیا جو کہ عوام کی زندگی کے ساتھ کھیلتے تھے۔
اقرارالحسن نے ہمیشہ پاکستان کو پہلے ترجیح دی اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اس ملک کی عوام کی آواز بن گئے اور اقتدار کے ایوانوں تک عوام کی فلاح اور ترقی کی خاطر حکمران وقت سے سوالات کیے۔


اقرارالحسن ہی وہ اینکرپرسن ہیں جس نے سندھ اسمبلی کی ناقص سیکورٹی کا پول کھول دیا اور سندھ اسمبلی میں اسلحے سمیت داخل ہوکر کرپٹ رشوت خور افسران کو ایکسپوز کیا اور گرفتار ہوئے اور عدالت سے عوام کے اگئے سرخرو ہوئے۔وطنی اور وطن سے محبت کی خوشبو آتی ہے




اقرارالحسن صرف نام نہیں وہ پورے پاکستان کی مضبوطی اور پاکستان کو عظیم و شان تعظیم بننے کا نام ہے ، وطن کی ہر مان، بہن، بیٹی اقرار الحسن کی لمبی عمر اور سلامتی کی دعائیں کرتی ہیں!!
 یقین مانیں اقرار الحسن کا نام سنتا ہوں تو میرے سامنے پاکستان کا وہ نوجوان نظر آتا ہے جو اس ملک کی آخری امنگ ہے. 


اقرار الحسن جیسے نوجوان قسمت اور صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور اپ جنتے ہیں اقرار الحسن نے سچے دل سے پاکستان کی خدمت کی ہے!!

بطور "Social Worker" انہوں نے بہت خدمت سرانجام دیں پاکستان کے لیے اور انسانیت کے لیے، ان کی تنظیم "ٹیم سرِعام" پاکستان میں ہر گلی کوچے میں عوام الناس و قوم کی خدمت میں پیش پیش ہے اور اقرار الحسن کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستانی نوجوان نسل کو ان کی ذمہ داری یاد دلاتی ہے.

اس وقت "ٹیم سرِعام" کے 20 لاکھ سے زائد جانباز اپنی مدد آپ خدمات انجام دے رہے ہیں!! ٹیم سرِعام میں کام کرنے والوں کو اقرار الحسن نے "جانباز" کا لقب دیا جس کا مطلب ہے "بہادر پاکستانی" جو ہمیشہ اپنے ملک کے لیے اپنا بہترین کردار ادا کرتے ہیں۔۔!!

اقرار الحسن نے خون عطیہ کرکے اس نیک کام کا آغاز کیا تھا اور آج ہر جانباز تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کا عطیہ کرتا ہے !! مجھے فخر ہے میں ٹیم سرعام کا پہلے روز سے حصہ ہوں،اور اقرار الحسن جیسے بہادر انسان میرا بھائی ہے ، اور میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ بطور پاکستانی مجھے اس کی خدمت کا موقع ملا یہ سب اقرارالحسن کی بدولت ہوا ہے ،اخر میں اتنا ضرور کہوں اقرار الحسن وہ ملت کا مینار ہے جس کو کوئی کبھی نہیں گراسکتا۔۔۔!!

اقرار الحسن کا ہمیشہ ساتھ دیتا رہوں گا کیوں کہ وہ بہادر اور سچا پاکستانی ہے جس نے اپنی کامیابی کا لوہا اپنی بے پنا و بے مثال خدمت سے منوایا، ایسے بہادر لیڈر صدیوں میں ایک بار پیدا ہوتے ہیں، اللہ اقرار الحسن کا حامی و ناصر ہو اور اس کی 


حفاظت فرمائے۔

تحریر: حسیب احمد 
@JaanbazHaseeb
www.twitter.com/JaanbazHaseeb 

thumbnail

"بھارتی پیڈ ٹرولرز کے ذریعہ پاکستان پر حملے" تحریر: حسیب احمد


بھارت سے خریدے گئے کچھ بے ضمیر اور پاکستان کے غدار جن میں احمد وقاص گورایہ کا نام سب سے اول پر آتا ہے۔ احمد وقاص جیسے لوگ ائے روز اپنے ہی ملک جس نے ان کو نام دیا اور پہچان دی لیکن افسوس چند پیسوں کی خاطر ایمان تک بیچ دیتے ہیں۔

اپنے ہی ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر باقاعدہ طور مہم چلانے میں سرگرم عمل ہیں بھارت کے کہنے پر اپنے ہی ملک کے خلاف روزانہ بکواس کرتا ہے سوشل میڈیا پر۔

ماضی میں بھی احمد وقاص جیسے لوگ پاکستان کی مسلح افواج اور بالخصوص آرمی چیف جنرل باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف بہت زیادہ نفرت انگیز ٹویٹز کی جس سے پاکستانی قوم کو اپنی ہی فوج کے خلاف بغاوت پر اکسایا۔ لیکن پاکستانی قوم نے گورایہ جیسے لوگوں کو ناکام ثابت کیا۔
کچھ عرصے سے وقاص گورایہ پاکستان کے حق اور سچ بات کرنے اور ملک و فوج سے محبت کرنے والی خواتین صحافیوں پر ذاتی طور پر ٹویٹر کے ذریعے حملہ آور ہورہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر خواتین صحافیوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہراساں کررہا ہے اور ان خواتین صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کررہا ہے۔

ان صحافیوں میں جویریہ صدیق، سمیرا خان اور ایسی بہت بہادر خواتین شامل ہیں جو احمد وقاص جیسوں کو منہ توڑ جواب دیتی ہیں لیکن وہ کہتے ہیں نا بے غیرت کو جتنی شرم دلوانے کی کوشش کرو اس کو عزت راس نہیں آتی وقاص گورایہ ان میں سے صفحہ اول پر آتا ہے۔ ٹویٹر کے بدلحاظ، بدتمیز لوگوں میں سے وقاص گورایہ ایک ہی ہے.

درجن سے زائد خواتین صحافیوں کے ایک گروپ نے ایک سخت الفاظ میں بیان جاری کیا ہے جس میں پاکستان میں ان پریشان کن حالات کی مذمت کی گئی ہے جن میں خواتین صحافیوں کو کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ٹویٹر ایسے ٹرولرز اور ایسے اکاؤنٹ جو ان کے پالیسی کے برعکس کام کررہے ہیں ان کو پرمنیننٹ سسپینڈ کردینا چاہیے۔

ٹویٹر کو صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قوانین بنانے چاہیے تاکہ صحافی غیر جانبداری سے کام کرنے سے کوئی نہ روک سکے اور نہ ہی سچ کی اور حق کی آواز دبانے کی کوشش کی جائے۔
کسی ملک اور اس کے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کا کوئی حق نہیں، ملک کی سالمیت پر آنکھ اٹھا کر بھی دیکھنے کا بھی حق نہیں۔

پاکستان کے مسلح افواج اور پاکستانی آفیشلز کے خلاف کوئی بھی ٹویٹ یا پوسٹ ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردینی چاہیے۔

ٹویٹر کو تمام ممالک کے خلاف کسی بھی قسم کے مواد کو اپنے پلیٹ فارم سے ہمیشہ کے لئے ختم اور ایسے اکاؤنٹس کو معطل کردینا چاہیے۔ ایسے لوگ اور ایسے اکاؤنٹ معاشرے کا حصہ ہیں جن سے ہر کوئی نفرت کرتا ہے۔

پاکستان کے خلاف آئے دن بکواس کرنے والے اکاؤنٹس صرف اپنے لیے ایجنڈے پر عملدرآمد کرنے کے لیے گامزن ہیں۔ ان سے موجودہ ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو برباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہمارے آنے والے وقتوں میں ہائبرڈ جنگ اور ففتھ جنریشن وار لگنے کا خدشہ ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اپنے آپ اور دوسروں کی عزتوں پر انگلیاں نا اٹھائیں اور ہمیں ہمت دے کہ ہم آئندہ آنے والے نقصانات سے بچا جا سکے اور دنیا کو خانہ جنگی سے بچایا جاسکے۔

پاکستان زندہ باد

تحریر: حسیب احمد
Twitter= @JaanbazHaseeb
thumbnail

"بھارتی پیڈ ٹرولرز کے ذریعہ پاکستان پر حملے" تحریر: حسیب احمد


بھارت سے خریدے گئے کچھ بے ضمیر اور پاکستان کے غدار جن میں احمد وقاص گورایہ کا نام سب سے اول پر آتا ہے۔ احمد وقاص جیسے لوگ ائے روز اپنے ہی ملک جس نے ان کو نام دیا اور پہچان دی لیکن افسوس چند پیسوں کی خاطر ایمان تک بیچ دیتے ہیں۔

اپنے ہی ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر باقاعدہ طور مہم چلانے میں سرگرم عمل ہیں بھارت کے کہنے پر اپنے ہی ملک کے خلاف روزانہ بکواس کرتا ہے سوشل میڈیا پر۔

ماضی میں بھی احمد وقاص جیسے لوگ پاکستان کی مسلح افواج اور بالخصوص آرمی چیف جنرل باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف بہت زیادہ نفرت انگیز ٹویٹز کی جس سے پاکستانی قوم کو اپنی ہی فوج کے خلاف بغاوت پر اکسایا۔ لیکن پاکستانی قوم نے گورایہ جیسے لوگوں کو ناکام ثابت کیا۔
کچھ عرصے سے وقاص گورایہ پاکستان کے حق اور سچ بات کرنے اور ملک و فوج سے محبت کرنے والی خواتین صحافیوں پر ذاتی طور پر ٹویٹر کے ذریعے حملہ آور ہورہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر خواتین صحافیوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہراساں کررہا ہے اور ان خواتین صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کررہا ہے۔

ان صحافیوں میں جویریہ صدیق، سمیرا خان اور ایسی بہت بہادر خواتین شامل ہیں جو احمد وقاص جیسوں کو منہ توڑ جواب دیتی ہیں لیکن وہ کہتے ہیں نا بے غیرت کو جتنی شرم دلوانے کی کوشش کرو اس کو عزت راس نہیں آتی وقاص گورایہ ان میں سے صفحہ اول پر آتا ہے۔ ٹویٹر کے بدلحاظ، بدتمیز لوگوں میں سے وقاص گورایہ ایک ہی ہے.

درجن سے زائد خواتین صحافیوں کے ایک گروپ نے ایک سخت الفاظ میں بیان جاری کیا ہے جس میں پاکستان میں ان پریشان کن حالات کی مذمت کی گئی ہے جن میں خواتین صحافیوں کو کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ٹویٹر ایسے ٹرولرز اور ایسے اکاؤنٹ جو ان کے پالیسی کے برعکس کام کررہے ہیں ان کو پرمنیننٹ سسپینڈ کردینا چاہیے۔

ٹویٹر کو صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قوانین بنانے چاہیے تاکہ صحافی غیر جانبداری سے کام کرنے سے کوئی نہ روک سکے اور نہ ہی سچ کی اور حق کی آواز دبانے کی کوشش کی جائے۔
کسی ملک اور اس کے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کا کوئی حق نہیں، ملک کی سالمیت پر آنکھ اٹھا کر بھی دیکھنے کا بھی حق نہیں۔

پاکستان کے مسلح افواج اور پاکستانی آفیشلز کے خلاف کوئی بھی ٹویٹ یا پوسٹ ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردینی چاہیے۔

ٹویٹر کو تمام ممالک کے خلاف کسی بھی قسم کے مواد کو اپنے پلیٹ فارم سے ہمیشہ کے لئے ختم اور ایسے اکاؤنٹس کو معطل کردینا چاہیے۔ ایسے لوگ اور ایسے اکاؤنٹ معاشرے کا حصہ ہیں جن سے ہر کوئی نفرت کرتا ہے۔

پاکستان کے خلاف آئے دن بکواس کرنے والے اکاؤنٹس صرف اپنے لیے ایجنڈے پر عملدرآمد کرنے کے لیے گامزن ہیں۔ ان سے موجودہ ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو برباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہمارے آنے والے وقتوں میں ہائبرڈ جنگ اور ففتھ جنریشن وار لگنے کا خدشہ ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اپنے آپ اور دوسروں کی عزتوں پر انگلیاں نا اٹھائیں اور ہمیں ہمت دے کہ ہم آئندہ آنے والے نقصانات سے بچا جا سکے اور دنیا کو خانہ جنگی سے بچایا جاسکے۔

پاکستان زندہ باد

تحریر: حسیب احمد
Twitter= @JaanbazHaseeb

About

Search This Blog

About Us

About Us
Proud 🇵🇰 || Freelance digital media writer || Blogger || Writer/Columnist for http://BaaghiTV.com & http://Jaanbazhaseeb.blogspot.com || Activist || http://about.me/Haseeb-Ahmed

Subscribe Us