صارفین کے لیے واٹس ایپ چینلز میں 2024 کی پہلی بڑی اپ ڈیٹ کونسی کی گئی ہے؟
ہجری سال نو کا آغاز
HAPPY ISLAMIC NEW YEAR |
اسلامی سال نو کا آغاز انتہائی عظیم قربانیوں کاپیامبر ہے، دیگرمذاہب کے سال نو پر رقص وسرور کی محفلیں منعقد کی جاتی ہیں، شراب کے جام چھلکائے جاتے ہیں،نوجوانوں کوشباب میں مدہوش کیاجاتا ہے،موسیقی کے سراورتال پرخواتین کے تھرکتے ہوئے جسموں کی نمائش کی جاتی ہے۔دنیاکاایک بڑاطبقہ نئے سال کے جشن میں ناچ،گانے،شراب و شباب،فحاشی،عریانی اور جنسیت میں ڈوب جاتاہے، شیطانیت اپنے عروج کے نقطہ انتہاپرہوتی ہے،عورتوں اور مردوں کااختلاط ہوتاہے ۔ جشن کایہ طریقہ یہودونصاری کاتوہوسکتاہے مگر اہل اسلام کا ہرگز نہیں۔ کیونکہ اسلام تو اختتامی سال کے آخری اور نئے سال کے پہلے ہی دن سے قربانی وایثار کادرس دیتا ہے۔ ہر نئے اسلامی سال کا آغاز ہمیں ہجرت نبوی صلی اﷲ علیہ و سلم کے عظیم واقعہ کی یاد دلا کر اس عہد کی تجدید کرتا ہے کہ اگر مسلمانوں کو اعلائے کلمۃ اﷲ کی خاطر تنگی و دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے، اہل اسلام پر ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑے جائیں ، ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا جائے تو ایسے کڑے وقت میں وہ کفر کے ساتھ رواداری والا رویہ اپناتے ہوئے اپنے عقائد ونظریات میں لچک ہرگز پیدا نہ کریں، بلکہ اپنے دین وایمان کی حفاظت میں اپنا سب کچھ لٹانا پڑے تو لٹا دیں ،لیکن اپنی استقامت میں لغزش پیدا نہ ہونے دیں۔ اہل اسلام مغربی تہذہب کے دلدادہ نہیں بلکہ پروردہ آغوش غیرت ہوتے ہیں،عصمت فروش نہیں بلکہ عفت وعصمت کے محافظ ہوتے ہیں، تہذیب وتمدن کے نام پرانسانیت کی دھجیاں نہیں اڑاتے بلکہ اخلاق کی اعلیٰ قدروں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ Twitter @Jaanbazhaseeb https://twitter.com/JaanbazHaseeb |
اقرارالحسن آخر کون ہے؟؟ تحریر حسیب احمد
اقرار الحسن ایک ایسا نام ہے جس کو سنتے ہی آپ کو محب سید اقرار الحسن (اقرار الحسن سید) ایک پاکستانی ٹیلی ویژن پریزینٹر اور صحافی ہیں۔ انہوں نے کئی سالوں تک اے آر وائی نیوز میں کام کیا۔ پہلے نیوز کاسٹر تھے، اب وہ سرعام نامی پروگرام کی میزبانی کرتے ہیں۔اقرارالحسن 29 مئی 1984 فیصل آباد، پاکستان میں پیدا ہوئے۔
اقرارالحسن نے اپنی ماسٹرز کی ڈگری گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی۔
پھر آگے چل کر انہیں اے آر وائی نیوز پر پروگرام سرعام کا میزبان بنایا گیا اور اس پروگرام کا باقاعدہ آغاز 2012 میں ہوا۔ اقرارالحسن نے اپنے صحافتی کیریئر میں بہت سے لوگوں کو بے نقاب کیا جو کہ عوام کی زندگی کے ساتھ کھیلتے تھے۔
اقرارالحسن نے ہمیشہ پاکستان کو پہلے ترجیح دی اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اس ملک کی عوام کی آواز بن گئے اور اقتدار کے ایوانوں تک عوام کی فلاح اور ترقی کی خاطر حکمران وقت سے سوالات کیے۔
اقرارالحسن ہی وہ اینکرپرسن ہیں جس نے سندھ اسمبلی کی ناقص سیکورٹی کا پول کھول دیا اور سندھ اسمبلی میں اسلحے سمیت داخل ہوکر کرپٹ رشوت خور افسران کو ایکسپوز کیا اور گرفتار ہوئے اور عدالت سے عوام کے اگئے سرخرو ہوئے۔وطنی اور وطن سے محبت کی خوشبو آتی ہے
اقرارالحسن صرف نام نہیں وہ پورے پاکستان کی مضبوطی اور پاکستان کو عظیم و شان تعظیم بننے کا نام ہے ، وطن کی ہر مان، بہن، بیٹی اقرار الحسن کی لمبی عمر اور سلامتی کی دعائیں کرتی ہیں!!
اقرار الحسن جیسے نوجوان قسمت اور صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور اپ جنتے ہیں اقرار الحسن نے سچے دل سے پاکستان کی خدمت کی ہے!!
بطور "Social Worker" انہوں نے بہت خدمت سرانجام دیں پاکستان کے لیے اور انسانیت کے لیے، ان کی تنظیم "ٹیم سرِعام" پاکستان میں ہر گلی کوچے میں عوام الناس و قوم کی خدمت میں پیش پیش ہے اور اقرار الحسن کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستانی نوجوان نسل کو ان کی ذمہ داری یاد دلاتی ہے.
اس وقت "ٹیم سرِعام" کے 20 لاکھ سے زائد جانباز اپنی مدد آپ خدمات انجام دے رہے ہیں!! ٹیم سرِعام میں کام کرنے والوں کو اقرار الحسن نے "جانباز" کا لقب دیا جس کا مطلب ہے "بہادر پاکستانی" جو ہمیشہ اپنے ملک کے لیے اپنا بہترین کردار ادا کرتے ہیں۔۔!!
اقرار الحسن نے خون عطیہ کرکے اس نیک کام کا آغاز کیا تھا اور آج ہر جانباز تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کا عطیہ کرتا ہے !! مجھے فخر ہے میں ٹیم سرعام کا پہلے روز سے حصہ ہوں،اور اقرار الحسن جیسے بہادر انسان میرا بھائی ہے ، اور میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ بطور پاکستانی مجھے اس کی خدمت کا موقع ملا یہ سب اقرارالحسن کی بدولت ہوا ہے ،اخر میں اتنا ضرور کہوں اقرار الحسن وہ ملت کا مینار ہے جس کو کوئی کبھی نہیں گراسکتا۔۔۔!!
اقرار الحسن کا ہمیشہ ساتھ دیتا رہوں گا کیوں کہ وہ بہادر اور سچا پاکستانی ہے جس نے اپنی کامیابی کا لوہا اپنی بے پنا و بے مثال خدمت سے منوایا، ایسے بہادر لیڈر صدیوں میں ایک بار پیدا ہوتے ہیں، اللہ اقرار الحسن کا حامی و ناصر ہو اور اس کی
اقرارالحسن آخر کون ہے؟؟ تحریر حسیب احمد
اقرار الحسن ایک ایسا نام ہے جس کو سنتے ہی آپ کو محب سید اقرار الحسن (اقرار الحسن سید) ایک پاکستانی ٹیلی ویژن پریزینٹر اور صحافی ہیں۔ انہوں نے کئی سالوں تک اے آر وائی نیوز میں کام کیا۔ پہلے نیوز کاسٹر تھے، اب وہ سرعام نامی پروگرام کی میزبانی کرتے ہیں۔ اقرارالحسن 29 مئی 1984 فیصل آباد، پاکستان میں پیدا ہوئے۔
اقرارالحسن نے اپنی ماسٹرز کی ڈگری گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی۔
پھر آگے چل کر انہیں اے آر وائی نیوز پر پروگرام سرعام کا میزبان بنایا گیا اور اس پروگرام کا باقاعدہ آغاز 2012 میں ہوا۔ اقرارالحسن نے اپنے صحافتی کیریئر میں بہت سے لوگوں کو بے نقاب کیا جو کہ عوام کی زندگی کے ساتھ کھیلتے تھے۔
اقرارالحسن نے ہمیشہ پاکستان کو پہلے ترجیح دی اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اس ملک کی عوام کی آواز بن گئے اور اقتدار کے ایوانوں تک عوام کی فلاح اور ترقی کی خاطر حکمران وقت سے سوالات کیے۔
اقرارالحسن ہی وہ اینکرپرسن ہیں جس نے سندھ اسمبلی کی ناقص سیکورٹی کا پول کھول دیا اور سندھ اسمبلی میں اسلحے سمیت داخل ہوکر کرپٹ رشوت خور افسران کو ایکسپوز کیا اور گرفتار ہوئے اور عدالت سے عوام کے اگئے سرخرو ہوئے۔وطنی اور وطن سے محبت کی خوشبو آتی ہے
اقرارالحسن صرف نام نہیں وہ پورے پاکستان کی مضبوطی اور پاکستان کو عظیم و شان تعظیم بننے کا نام ہے ، وطن کی ہر مان، بہن، بیٹی اقرار الحسن کی لمبی عمر اور سلامتی کی دعائیں کرتی ہیں!!
اقرار الحسن جیسے نوجوان قسمت اور صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور اپ جنتے ہیں اقرار الحسن نے سچے دل سے پاکستان کی خدمت کی ہے!!
بطور "Social Worker" انہوں نے بہت خدمت سرانجام دیں پاکستان کے لیے اور انسانیت کے لیے، ان کی تنظیم "ٹیم سرِعام" پاکستان میں ہر گلی کوچے میں عوام الناس و قوم کی خدمت میں پیش پیش ہے اور اقرار الحسن کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستانی نوجوان نسل کو ان کی ذمہ داری یاد دلاتی ہے.
اس وقت "ٹیم سرِعام" کے 20 لاکھ سے زائد جانباز اپنی مدد آپ خدمات انجام دے رہے ہیں!! ٹیم سرِعام میں کام کرنے والوں کو اقرار الحسن نے "جانباز" کا لقب دیا جس کا مطلب ہے "بہادر پاکستانی" جو ہمیشہ اپنے ملک کے لیے اپنا بہترین کردار ادا کرتے ہیں۔۔!!
اقرار الحسن نے خون عطیہ کرکے اس نیک کام کا آغاز کیا تھا اور آج ہر جانباز تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کا عطیہ کرتا ہے !! مجھے فخر ہے میں ٹیم سرعام کا پہلے روز سے حصہ ہوں،اور اقرار الحسن جیسے بہادر انسان میرا بھائی ہے ، اور میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ بطور پاکستانی مجھے اس کی خدمت کا موقع ملا یہ سب اقرارالحسن کی بدولت ہوا ہے ،اخر میں اتنا ضرور کہوں اقرار الحسن وہ ملت کا مینار ہے جس کو کوئی کبھی نہیں گراسکتا۔۔۔!!
اقرار الحسن کا ہمیشہ ساتھ دیتا رہوں گا کیوں کہ وہ بہادر اور سچا پاکستانی ہے جس نے اپنی کامیابی کا لوہا اپنی بے پنا و بے مثال خدمت سے منوایا، ایسے بہادر لیڈر صدیوں میں ایک بار پیدا ہوتے ہیں، اللہ اقرار الحسن کا حامی و ناصر ہو اور اس کی
"بھارتی پیڈ ٹرولرز کے ذریعہ پاکستان پر حملے" تحریر: حسیب احمد
بھارت سے خریدے گئے کچھ بے ضمیر اور پاکستان کے غدار جن میں احمد وقاص گورایہ کا نام سب سے اول پر آتا ہے۔ احمد وقاص جیسے لوگ ائے روز اپنے ہی ملک جس نے ان کو نام دیا اور پہچان دی لیکن افسوس چند پیسوں کی خاطر ایمان تک بیچ دیتے ہیں۔
اپنے ہی ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر باقاعدہ طور مہم چلانے میں سرگرم عمل ہیں بھارت کے کہنے پر اپنے ہی ملک کے خلاف روزانہ بکواس کرتا ہے سوشل میڈیا پر۔
ماضی میں بھی احمد وقاص جیسے لوگ پاکستان کی مسلح افواج اور بالخصوص آرمی چیف جنرل باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف بہت زیادہ نفرت انگیز ٹویٹز کی جس سے پاکستانی قوم کو اپنی ہی فوج کے خلاف بغاوت پر اکسایا۔ لیکن پاکستانی قوم نے گورایہ جیسے لوگوں کو ناکام ثابت کیا۔
کچھ عرصے سے وقاص گورایہ پاکستان کے حق اور سچ بات کرنے اور ملک و فوج سے محبت کرنے والی خواتین صحافیوں پر ذاتی طور پر ٹویٹر کے ذریعے حملہ آور ہورہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر خواتین صحافیوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہراساں کررہا ہے اور ان خواتین صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کررہا ہے۔
ان صحافیوں میں جویریہ صدیق، سمیرا خان اور ایسی بہت بہادر خواتین شامل ہیں جو احمد وقاص جیسوں کو منہ توڑ جواب دیتی ہیں لیکن وہ کہتے ہیں نا بے غیرت کو جتنی شرم دلوانے کی کوشش کرو اس کو عزت راس نہیں آتی وقاص گورایہ ان میں سے صفحہ اول پر آتا ہے۔ ٹویٹر کے بدلحاظ، بدتمیز لوگوں میں سے وقاص گورایہ ایک ہی ہے.
درجن سے زائد خواتین صحافیوں کے ایک گروپ نے ایک سخت الفاظ میں بیان جاری کیا ہے جس میں پاکستان میں ان پریشان کن حالات کی مذمت کی گئی ہے جن میں خواتین صحافیوں کو کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ٹویٹر ایسے ٹرولرز اور ایسے اکاؤنٹ جو ان کے پالیسی کے برعکس کام کررہے ہیں ان کو پرمنیننٹ سسپینڈ کردینا چاہیے۔
ٹویٹر کو صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قوانین بنانے چاہیے تاکہ صحافی غیر جانبداری سے کام کرنے سے کوئی نہ روک سکے اور نہ ہی سچ کی اور حق کی آواز دبانے کی کوشش کی جائے۔
کسی ملک اور اس کے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کا کوئی حق نہیں، ملک کی سالمیت پر آنکھ اٹھا کر بھی دیکھنے کا بھی حق نہیں۔
پاکستان کے مسلح افواج اور پاکستانی آفیشلز کے خلاف کوئی بھی ٹویٹ یا پوسٹ ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردینی چاہیے۔
ٹویٹر کو تمام ممالک کے خلاف کسی بھی قسم کے مواد کو اپنے پلیٹ فارم سے ہمیشہ کے لئے ختم اور ایسے اکاؤنٹس کو معطل کردینا چاہیے۔ ایسے لوگ اور ایسے اکاؤنٹ معاشرے کا حصہ ہیں جن سے ہر کوئی نفرت کرتا ہے۔
پاکستان کے خلاف آئے دن بکواس کرنے والے اکاؤنٹس صرف اپنے لیے ایجنڈے پر عملدرآمد کرنے کے لیے گامزن ہیں۔ ان سے موجودہ ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو برباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہمارے آنے والے وقتوں میں ہائبرڈ جنگ اور ففتھ جنریشن وار لگنے کا خدشہ ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اپنے آپ اور دوسروں کی عزتوں پر انگلیاں نا اٹھائیں اور ہمیں ہمت دے کہ ہم آئندہ آنے والے نقصانات سے بچا جا سکے اور دنیا کو خانہ جنگی سے بچایا جاسکے۔
پاکستان زندہ باد
تحریر: حسیب احمد
Twitter= @JaanbazHaseeb
"بھارتی پیڈ ٹرولرز کے ذریعہ پاکستان پر حملے" تحریر: حسیب احمد
بھارت سے خریدے گئے کچھ بے ضمیر اور پاکستان کے غدار جن میں احمد وقاص گورایہ کا نام سب سے اول پر آتا ہے۔ احمد وقاص جیسے لوگ ائے روز اپنے ہی ملک جس نے ان کو نام دیا اور پہچان دی لیکن افسوس چند پیسوں کی خاطر ایمان تک بیچ دیتے ہیں۔
اپنے ہی ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر باقاعدہ طور مہم چلانے میں سرگرم عمل ہیں بھارت کے کہنے پر اپنے ہی ملک کے خلاف روزانہ بکواس کرتا ہے سوشل میڈیا پر۔
ماضی میں بھی احمد وقاص جیسے لوگ پاکستان کی مسلح افواج اور بالخصوص آرمی چیف جنرل باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف بہت زیادہ نفرت انگیز ٹویٹز کی جس سے پاکستانی قوم کو اپنی ہی فوج کے خلاف بغاوت پر اکسایا۔ لیکن پاکستانی قوم نے گورایہ جیسے لوگوں کو ناکام ثابت کیا۔
کچھ عرصے سے وقاص گورایہ پاکستان کے حق اور سچ بات کرنے اور ملک و فوج سے محبت کرنے والی خواتین صحافیوں پر ذاتی طور پر ٹویٹر کے ذریعے حملہ آور ہورہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر خواتین صحافیوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہراساں کررہا ہے اور ان خواتین صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کررہا ہے۔
ان صحافیوں میں جویریہ صدیق، سمیرا خان اور ایسی بہت بہادر خواتین شامل ہیں جو احمد وقاص جیسوں کو منہ توڑ جواب دیتی ہیں لیکن وہ کہتے ہیں نا بے غیرت کو جتنی شرم دلوانے کی کوشش کرو اس کو عزت راس نہیں آتی وقاص گورایہ ان میں سے صفحہ اول پر آتا ہے۔ ٹویٹر کے بدلحاظ، بدتمیز لوگوں میں سے وقاص گورایہ ایک ہی ہے.
درجن سے زائد خواتین صحافیوں کے ایک گروپ نے ایک سخت الفاظ میں بیان جاری کیا ہے جس میں پاکستان میں ان پریشان کن حالات کی مذمت کی گئی ہے جن میں خواتین صحافیوں کو کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ٹویٹر ایسے ٹرولرز اور ایسے اکاؤنٹ جو ان کے پالیسی کے برعکس کام کررہے ہیں ان کو پرمنیننٹ سسپینڈ کردینا چاہیے۔
ٹویٹر کو صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قوانین بنانے چاہیے تاکہ صحافی غیر جانبداری سے کام کرنے سے کوئی نہ روک سکے اور نہ ہی سچ کی اور حق کی آواز دبانے کی کوشش کی جائے۔
کسی ملک اور اس کے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کا کوئی حق نہیں، ملک کی سالمیت پر آنکھ اٹھا کر بھی دیکھنے کا بھی حق نہیں۔
پاکستان کے مسلح افواج اور پاکستانی آفیشلز کے خلاف کوئی بھی ٹویٹ یا پوسٹ ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردینی چاہیے۔
ٹویٹر کو تمام ممالک کے خلاف کسی بھی قسم کے مواد کو اپنے پلیٹ فارم سے ہمیشہ کے لئے ختم اور ایسے اکاؤنٹس کو معطل کردینا چاہیے۔ ایسے لوگ اور ایسے اکاؤنٹ معاشرے کا حصہ ہیں جن سے ہر کوئی نفرت کرتا ہے۔
پاکستان کے خلاف آئے دن بکواس کرنے والے اکاؤنٹس صرف اپنے لیے ایجنڈے پر عملدرآمد کرنے کے لیے گامزن ہیں۔ ان سے موجودہ ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو برباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہمارے آنے والے وقتوں میں ہائبرڈ جنگ اور ففتھ جنریشن وار لگنے کا خدشہ ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اپنے آپ اور دوسروں کی عزتوں پر انگلیاں نا اٹھائیں اور ہمیں ہمت دے کہ ہم آئندہ آنے والے نقصانات سے بچا جا سکے اور دنیا کو خانہ جنگی سے بچایا جاسکے۔
پاکستان زندہ باد
تحریر: حسیب احمد
Twitter= @JaanbazHaseeb